Ishq ki Pahli Baarish, Novel, Samaa Chaudhary, عشق کی پہلی بارش, سماء چوہدری, ناول,

 Ishq ki Pahli Baarish, Novel, Samaa Chaudhary, عشق کی پہلی بارش, سماء چوہدری, ناول,




صبح کی پہلی کرن جوں ہی خان حویلی کی درو دیوار کو پار کرتی اندر داخل ہوئی پتوں پہ چمکتی شبنم کو اور بھی نکھار دیتی ہے۔ ہر گل مہک جاتا جب تازہ ہوا ہر پودے کو چھو کر جاتی ہے چاروں طرف ایک نا ختم ہونے والی خوشبو پھیل جاتی ہے۔ "ہوا کا الگ نشہ ہوتا ہے جس میں یہ پھول پودے بھی اپنی ہوش کھو دیتے ہیں" گل خان پودوں کو پانی دے رہا تھا وہ اپنے دھیاں اس خوبصورت منظر کو محسوس کررہا تھا کہ اچانک شروع ہوئی چیخ و پکار پہ پائپ چھوڑ کر حویلی کے گیٹ کی طرف بھاگتا ہے۔ اوخانہ خرابہ تو ہے؟ ہم ڈر گیا۔ گل خان اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر احمر کو کہ رہا تھا۔ ابھی ہمارا نازک دل باہر آجاتا ۔ بچہ ایسے کام دوبارہ نہیں۔ گل خان ۔۔ کہاں رہ گئے تھے؟

 

 یار گاڑی تو نکالو میں پہلے ہی لیٹ ہو گیا ہوں۔ اب اور ٹائم لگا تو میرا نام کٹ جائے گا جلدی چل یار۔ گل خان پاس آتا ہے اور جلدی سے چابی نکال کر احمر کے ہاتھ پر رکھ دیتا ہے۔

 

یہ لوبابا خود چلے جاؤ۔ ۔ ہم کو آج بہت کام کرنا ہے۔ احمر کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا کیوں کہ اسے گاڑی چلانا نہیں آتی تھی۔ گھر میں سب سے چھوٹا ہونے اور اپنے بڑے امی ابا کا لاڈلہ ہونے کہ وجہ سے احمر کو انہوں نے کبھی ایسے کام کرنے ہی نہیں دیا۔ اس کا ہر کام گل خان کرتا تھا پھر وہ آنا جانا ہی کیوں نہ ہوں گل خان نوکر کم گھر کا فرد زیادہ تھا بلکہ فرد خاص۔

 

او میرے گل بھرے گلدان بلکہ گلستان یار نا کرو ایسے مرے ساتھ۔ چھوڑ آؤ نا مجھے۔ ننھا سا منہ بنا کر وہ گل خان کو آوازیں دیتا رہ گیا۔ پر گل خان تو کب کا جاچکا تھا۔

Read Book

Post a Comment

0 Comments