Qaraqram ka Taj Mahal by Nemrah Ahmed - قراقرم کا تاج محل از نمرہ احمد
Qaraqram ka Taj Mahal by Nemrah Ahmed - قراقرم کا تاج محل از نمرہ احمد
تم کبھی نہیں بدلو گی پریشے جہاں زیب ۔تم ہمیشہ عام چیزوں میں بھی خوبصورتی تلاشتی رہو گی۔وہ اس کے خوبصورت تخیل پر ہنس دیا۔
تم بھی تو یہی کرتے ہو میں دعا کروں گی گل بھی مارگلہ پر ایسے بادل اتارے۔جیسے تین ماہ تین دن پہلے اترے تھے ۔
میں دعا کروں گا میری پری مجھے اسی طرح سفید اور گلامی رنگ میں ملے تم کل وہی کپڑے پہننا جو اس روز پہنے تھے ۔
پریشے نے اپنے جوگرز کو دیکھا کیا وہ یہی پہن کر افق سے ملنے جائے گی ۔نہیں وہ نئے خریدے گی افق کو کون سا ان کا ڈائزائن یاد ہو گا مردوں کو ایسی باتیں یاد کہاں رہتی ہیں بھلا۔
ٹھیک ہے تم بھی وہی جیکٹ پہننا پھر چند لمحے دونوں خاموش رہے دونوں نے کچھ سوچا اور ایک ساتھ بولے
اور تم وہی والا ۔۔مگر کچھ یاد آنے پر دونوں خاموش اکٹھے بولے تھے ایک دوسرے کی بات نہیں سن پائے تھے ۔
کل تمہارے ماموں کے پاس چلیں گے وہ ابھی پچھلی بات میں ہی تھی بے دھیانی میں بولی وہ کیوں؟؟
تمہیں ٹام کروز نے پر پوز کیا تھا نا بس وہی لے کر جائیں گے پھر دونوں ہنس دیے اچھا آدمی ہ کر لوں گی میں اسی سے شادی۔
ہاں مگر مجھے قتل کر کے کرنا اس سے وہ جل کر بولا پھر خود ہی ہنس دیا۔
اچھا اب میں فوج کا مزید خرچہ نہیں کرواتی فون بند کرو ک تین بجے ملتے ہیں
میں ریلیف کے لیے آیا ہوں مگر کل کے لئے ٹائم نکال لوں گا۔
میرے لیے سب سے اہم کام تم ہو مجھے یاد ہے رگاپوشی میں تمہارے آنسو گرے تھے وہ آنسو تمہیں لوٹانے ضرور آؤں گا
اس نے الله حافظ کہہ کر فون بند کر دیا
آج کتنے عرصے بعد وہ پر سکون تھی
289
اس نے آنکھیں میچ کر ایک طمانیت بھری سانس لی اور پھر آنکھیں کھول دیں.
وہ کمرہ کتنی خوب صورتی سے آراستہ تھا کھڑکی سے باہر نظر آتا پودا کرنا سرسبز تھا اور فضا کتنی پر سکون تھی وہ باہر نکل آئی.
میجر نعمان اسے تھوڑی دیر بعد مل گیا تھا. ہوگئ بات ؟اب خوش ہیں؟
پریشے نے بچوں کی طرح اثبات میں سر ہلایا دیا.
چلیں یہ تو اچھی بات ہے وہ سمجھ چکا تھا کہ معاملہ محض پتھر کا نہیں تھا.
وہ اس کا شکریہ ادا کرکے وہاں سے چلی آئی.
آج اسے بہت سارے کام کرنے تھے.
وہ پورا گھنٹہ مظفر آباد کی مسمار کانوں کے قریب متلاشی نگاہوں سے کچھ کھوجتا رہا تھا مگر اس کی وہ شے اسے مل کے ہی نہیں سے رہی تھی.
جانے کب وہ مایوس سا چلتا ہائی کور لانز آگیا.
ہائی کور میں بھی خیمہ بستی نصب تھی. وہاں ایک جگہ گھاس پر بے تحاشا گرم کپڑوں ٹوپیوں اور موزوں کا ڈھیر لگا تھا. اردگرد چند لوگ پھر رہے تھے مگر امداد کے اس ڈھیر سے کوئ کچھ نہیں اٹھا رہا تھا پھر بھی اس نے متلاشی نگاہوں سے اس ڈھیر کو دیکھا اس کی مطلوبہ چیز وہاں بھی نہیں تھی.
وہ مایوسی سے پلٹنے لگا تھا جب اسے دور ایک درخت کے تنے کے ساتھ ایک کم عمر لڑکی بیٹھی دکھائی دی جس کے سر پر ہاتھ سے بنا ہیٹ تھا .
اس کئ مراد بر آئی تھی.
وہ اسی طرح جینز کئ جیبوں میں ہاتھ ڈالے تیز قدموں سے چلتا ہوا اس تک آیا.
بات سنو!. اس کے بالکل سامنے جا کر افق نے اسے مخاطب کیا.
لڑکی نے گردن اوپر اٹھائی. اس کے بال بھورے اور رخسار سیبوں کئ طرح سرخ تھے . اس کا حلیہ دیکھا کر افق کو قدرے تذبذب ہوا.
190
انگریزی سمجھتی ہو؟
ہاں میں یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ ہوں ۔دھوپ سے سرخ چہرے پر سوگواریت بکھر گئی ۔اب کہاں کی یونیورسٹی اور کہاں کی انگریزی سب کچھ راکھ ہو گیا خیر تم بتاؤ تمہیں کچھ چاہے؟؟
ہاں مجھے تمارا ہیٹ چاہئے ۔وہ اسی طرح اس کے سامنے گردن جھکائے اسے دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔اور لڑکی ویسے ہی درخت سے ٹیک لگائے اسے دیکھ رہی تھی ۔
میرا ہیٹ؟؟ اس نے اپنی سبز آنکھیں حیرت سے سکیڑی۔اس بد رنگ پرانے ہیٹ کا کیا کرو گے ۔
مجھے کسی کو گفٹ کرنے کے لیے ہیٹ چاہئے ۔مگر مظفرآباد میں مجھے تمہارے ہیٹ کے سوا کسی کا دیکھائی نہیں دیا۔
یہ تو بہت پرانا ہے تین سال شاید پہلے بنایا تھا لڑکی سر سے ہیٹ اتار کر اسے غور سے دیکھنے لگی۔
اوہ مطلب تم ہیٹ بنا سکتی ہو بلاشبہ یہ بہت مشکل کام ہے
ہے تو مگر میری پھوپھی نے مجھے سکھایا تھا خیر تمہیں ہیٹ چاہئے؟ میرے گھر میں شاید کوئی رکھا ہو ہو
اس نے اسے دوبارہ سر پر پہن لیا ۔
ہاں سادہ سا ہو ایک اوپر کھلا گلاب ضرور ہو جس کی پتیاں سیاہ ہو کر مرجا گئی ہوں
وہ حیرت سے باسی گلاب کا کیا فائدہ؟
میں تمہیں یہ بات نہیں سمجھا سکتا جسے دوں گا اسے باسی گلاب اچھا لگے گا ۔
وہ فون پر اسے یہی ہیٹ پہن کر آنے کو کہنا چاہتا تھا مگر اسے یاد آیا کہ وہ ہیٹ تو بہت پہلے اشومیں گر چکا تھا ان دونوں نے عشق میں بہت کچھ کھویا تھا اب اسے پریشے کے حصے کی چیز اسے لوٹانی تھی ۔
تم نے اسے وہ ہیٹ کب دینا ہے؟
لڑکی نے دلچسپی سے اسے دیکھا جینز کی جیب میں ہاتھ ڈالے اونچا لمبا غیر ملکی وجیہہ مرد اسے خاصی دلچسپ لگ رہا تھا
Post a Comment
0 Comments