Apni Ungli by Nemrah Ahmed - اپنی انگلی از نمرہ احمد

 Apni Ungli by Nemrah Ahmed - اپنی انگلی از نمرہ احمد



اپنی انگلی

از نمرہ احمد

نمرہ احمد کے قلم سے ایک مختصر افسانہ جو پاکیزہ ڈائجسٹ میں شائع ہوا۔۔


نمرہ احمد اپنے قبیلے کے ہر فن کار سے میلوں آگے ہیں۔ انسان شناسی اور کائنات فہمی یوں تو ادب اور فلسفے کے بنیادی موضوع ہیں لیکن اس راہ میں لوگ بھٹکتے زیادہ اور منزل پر کم ہی پہونچتے ہیں لیکن  ان کی سب سے بڑی خصوصیت  ہمارے نزدیک یہی ہے کہ وہ انسان اور اس کے نفس کو پہچاننے کی اپنی سعی جمیل میں کامیاب ہو چکی ہیں۔


انسان جسے ’’اس (اللہ )نے  ایک ذرا سی بوند(نطفے) سے پیدا کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ صریحاًایک جھگڑالو ہستی بن گیا (النحل۔ 4)اور ’’انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو اینٹھتا ہے اور پیٹھ موڑ لیتا ہے اور جہاں ذرا  کوئی مصیبت پڑی تو مایوس ہو نے لگتا ہے (بنی اسرائل۔83)واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے (بنی اسرائل۔ 100)بے شک انسان بڑا لالچی، تھڑ دلا، چھوٹے دل والا پیدا ہوا ہے جب اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو بے قرار ہو کر فریادی بن جاتا ہے اور جب مال مل جاتا ہے تو بخل سے کام لیتا ہے (المعارج 19۔21)


نمل کا ایک کردار (دس گیارہ سال کا ایک لڑکا )جنوں (جنات )سے ڈرتا ہے تو مصنفہ نمرہ  احمد ایک دوسرے کردار  (اس کی پھپھو) کی زبانی کہتی ہیں :’’تمہیں پتہ ہے کہ انسان جنوں اور فرشتوں سے زیادہ اشرف۔یعنی۔ زیادہ نوبل ہے ! ‘۔ مجھے پتہ ہے۔ اُس نے دینیات میں پڑھ رکھا تھا۔ اشرف ا لمخلوقات۔ ’’ تو انسان زیادہ نوبل اس لیے ہوتے ہیں کہ ہم وہ بھی کر سکتے ہیں جو، جِن نہیں کر سکتے ‘‘ ’’جن غائب ہو سکتے ہیں پھپھو‘‘۔ہا ں ! لیکن ہمیں چھپنے کے لیے غائب ہونے کی بھی ضرورت نہیں۔ آرام سے پریشانی اوراندر کا خوف چھپا کر خود کو نارمل ظاہر کر لیتے ہیں ‘‘۔’’مگر وہ اُڑ بھی سکتے ہیں ‘‘اسے جنوں کی تحقیر پسند نہیں آ رہی تھی۔ ’’اور ہمیں اوپر جانے کے لیے پیروں کی ضرورت ہی نہیں۔ ہمارا کردار ہمیں بلند کرتا ہے۔ ہم زیادہ مضبوط ہیں کیونکہ ہم اپنی فیملی کا مشکل اور پریشانی میں ہاتھ تھامتے ہیں ‘‘۔ ’’جنوں سےنہ ڈرا کرو ۔ ۔ایٹم بم نہ انہوں نے بنائے تھے، نہ برسائے تھے۔ انسان زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ‘‘۔(لیکن ) ’’انسان کو انسان بننے کے لیے بہادر بننا پڑتا ہے!‘‘ (نمل ص ص 232۔233)


حضرت علی ؑ کاقول ہے کہ جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا (من عرف نفسہ عرف ربہ )ان کا یہ عظیم  ناول ’نَمَل ‘جو شاید سب سے زیادہ ضخیم (چار جلدیں اور دو ہزار سے زائد صفحات  پر مشتمل ) ہے، اُن کے گزشتہ دو شاہکار ناولوں ’مُصحف ‘ اور ’ جنت کے پتے ‘ کی ’توسیع اور تفسیر ‘ ہے !


اللہ انہیں  اپنے سیدھے راستے پر اسی طرح پا مردی اور استقامت کے ساتھ تادیر سلامت رکھے !جو باتیں اس طرح کی تآ ثراتی یا تبصراتی تحریروں میں سب کے آخر میں کہی جاتی ہیں وہ ہم شروع ہی میں لکھ دینے پر خود کو مجبور پا رہے ہیں کہ ہمارے قارئین چاہے ہماری یہ تحریر بعد میں پڑھیں منشورات دہلی (ای اٹھاسی اے، ابوا لفضل انکلیو، جامعہ نگر  9810450228 manshuratindia@gmail.com  سے رابطہ کر کے کتاب کے حصول کو پہلے یقینی بنا لیں۔


 ناول کا نام قرآن کریم کی ستائیسویں  سورۃ ’النمل‘سے مستعار ہے جو انیسویں پارے سے شروع ہوکر بیسویں میں تمام ہوتی ہے جس میں  دیگر قصوں کے علاوہ حضرت سلیمان  پیغمبر ؑاور ملک ِسبا کی ملکہ بلقیس  کا قصہ ہے۔ نمل کے معنیٰ ہیں ’چینٹیاں ‘The Ants اور یہی اس ناول کا تھیم ہیں۔




Post a Comment

0 Comments