Yeh Ishq, Novel, Hamna Tanveer, یہ عشق, ناول, حمنہ تنویر,

 Yeh Ishq, Novel, Hamna Tanveer, یہ عشق, ناول, حمنہ تنویر




جلدی سے اٹھک بیٹھک کرو ۔ ۔ ۔

وہ انگلی سے اشارہ کرتی ہوئی بولی۔  ملازم سر جھکائے کرنے لگا۔  س

یاہ سلکی بال کمر پر کسی آبشار کی مانند گرے ہوئے تھے۔ دانین یہ کیا ۔ ۔ ۔ زبیر رندھاوا اندر آتے ہی بولے۔ دانین کی پشت ان کی جانب تھی۔ ۔۔۔ اس نے چہرہ موڑا جہاں خفگی دکھائی دے رہی تھی۔  مہتاب جیسا روشن چہرہ سرمئی بڑی بری آنکھیں پنکھڑی جیسے گلابی لب آپس میں مبسوط تھے وہ ساڑھے پانچ فٹ کی سلم سی لڑکی انہیں دیکھ کر واپس سے چہرہ موڑ گئی۔

میری جان کے چہرے پر صبح صبح ناراضگی خیر تو ہے۔ ۔ ۔ وہ اس کے شانوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا۔ میرا رجسٹر گم کر دیا اس نے میرے نوٹس تھے اب مجھے شدید غصہ آرہا ہے۔ وہ آنکھیں چھوٹی کئے بولی ۔  اووہ اچھا چلیں مل جائے گا آپ بریک فاسٹ کر لیں۔

تم کیوں رک گئے جلدی سے کرتے جاؤ۔ ۔ ۔ دانین اسے ساکن کھڑا دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔

Read Novel

Post a Comment

0 Comments