Mera Ishq Tu, Novel, Sana Khaliq, میرا عشق تو, ثناء خالق, ناول,
Mera Ishq Tu, Novel, Sana Khaliq, میرا عشق تو, ثناء خالق, ناول,
اس
نے آخری سطر پڑھ کر خط کو بند کیا اورایک نظر پاس پڑے تازہ گلاب کے گلدستے پہ ڈال
کر آنکھیں موندھ لیں اور ایک بار پھر سے سوچ میں پڑ گئی کہ آخر کون ہے یہ سر پھرا
عاشق جو روزانہ انتہائی شرافت سے اسکے آفس آنے سے پہلے تازہ پھول اور خط بھیج دیتا
ہے۔ یہ بات مہرمہ کو خاصہ کوفت میں ڈال گئی تھی۔ بظاہر وہ بہت بہادری کا مظاہرہ کر
رہی تھی لیکن تھی تو ایک لڑکی ہی اور ایسی باتوں سے تو اکثر بہادر لڑکیاں بھی
خوفزدہ ہو جاتی ہیں کہ آخر کون ہے جسے وہ جانتی تک نہیں اور اسے باقاعدہ خط لکھ
رہا ہے اور پھر اس کا تعلق بھی ایک ایسی فیملی سے تھا جہاں کوئی پرندہ پر نہیں مار
سکتا اور یہاں تو اس گھر کی بیٹی کو کوئی سر کٹا عاشق لائن مار رہا تھا پھر بھلا
وہ کیسے سکون سے رہ سکتی تھی۔
لڑکیاں ان معاملوں میں کافی حد تک حساس ہوتی ہیں۔
۔۔ دل میں ارمان تو جاگتے ہیں کہ آخر کون ہے جو دل ہی دل میں اسے چاہتا ہے محبت
بھرے خط لکھتا ہے لیکن پھر سامنے کیوں نہیں آتا۔ جب محبت کرتے ہوئے ڈر نہیں لگتا
تو سامنے آنے سے کیسا ڈر۔
Post a Comment
0 Comments