Hamsafar, Farhat Ishtiaq, Novel, ہمسفر, فرحت اشتیاق, ناول,
Hamsafar, Farhat Ishtiaq, Novel, ہمسفر, فرحت اشتیاق, ناول,
دوپہر کا وقت تھا سورج سوا نیزے پر تھا اور زمین پر آگ
اور تپش برسا رہا تھا۔ رکشے والے کو پیسے دے کر اس نے والٹ واپس ھینڈ بیگ میں رکھا
اور اس پانچ منزلہ پر شکوہ بلڈنگ کی طرف گھومی جس کا آرکیٹکچر جدیدیت کا حامل اور
بے مثال تھا۔ قیمتی شیشیے کے بے تحاشا استعمال کے سبب دور سے دیکھنے پر یوں نظر
آتا تھا جیسے وہ پوری بلڈنگ گلاس سے بنی ہے۔ شہر کے قلب میں، شہر کے سب سے اہم ترین
اداروں کے دفاتر موجود تھے۔
وہاں قریب و
جوار میں موجود عمارتوں میں وہ عمارت ایک شان سے سر اٹھائے کھڑی الگ نظر آرہی تھی۔ غرور تکبر سے کھڑی یہ عمارت اس کے قد سے بہت
اونچی تھی۔ اپنی حیثیت اور اس جگہ کی حیثیت کا فرق اس پو پوری طرح واضح تھا لیکن کیا
کرتی کہ یہی بیش قیمت شیشیوں اور پتھروں سے سجی پر شکوہ عمارت اس کی منزل تھی۔ وہ یہیں
آئی تھی۔ اسے اس عمارت کے اندر کسی سے ملنا تھا۔ پارکنگ ایریا عبور کر کے وہ عمارت
کے قریب پہنچی۔ چار سیڑھیاں چڑھ کر اب وہ اس عمارت کے دروازے تک پہنچ چکی تھی جس
کے اندر باوردی اور مسلح سکیورٹی گارڈز چاق و چوبند کھڑے تھے۔ دراوزے کو کھول کر
اس نے اندر قدم رکھا۔ وہ یہاں پہلی مرتبہ آئی تھی، اس لئے یہ نہیں جانتی تھی کہ جس
سے اسے ملنا ہے وہ اسے کس فلور پر ملے گا۔
Post a Comment
0 Comments