Kuch Yadain Kuch Aansu, A. Hameed, Short Novels, کچھ یادیں کچھ آنسو, اے حمید, افسانے,

 Kuch Yadain Kuch Aansu, A. Hameed, Short Novels, کچھ یادیں کچھ آنسو, اے حمید, افسانے, 





کولمبو سے اناپورنا کا ایک اور خط آیا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ وہ لوگ شہر چھوڑ کر اپنے گاؤں کندرگام چلے آئے ہیں۔ انہوں نے گھر کے پاس والا ذخیرہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور اب وہ بانس کی ٹھنڈی چھاؤں اور کیلے کے قرمزی چھومروں کو چھوڑ کر بوریلا سٹریٹ کے گندے اور بیمار مکان میں نہیں جائیں گے۔ یہ خط آج شام کی ڈاک سے ملا ہے۔ زرد رنگ کے سرکاری لفافے پر کول پیٹی اور کولمبو کے علاوہ کندرگام ڈاکخانے کی مہر بھی ہے۔ کندرگام کا قصبہ، لنکا کے جنوبی ساحل کی جاب کولمبو شہر سے ڈیڑھ پونے دوسو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔

 

کولمبو کے دوسرے بڑے ریلوے سٹیشن فورٹ سے سپز رنگ کی چھوٹی سی گاڑی بلا ناغہ شام کے سات بجے کول پیٹی کی طرف روانہ ہوتی ہے۔ یہ گاڑی چھوٹے چھوٹے سٹیشن چھوڑتی، سمندر کے ساتھ ساتھ رات بھر اپنا سفر جاری رکھتی ہے۔ اس کی ایک جانب گہرے سبز رنگ کا پرشور سمندر  ہوتا ہے اور دوسری جانب جزیرہ سنگدیپ کے تاریک اور سنسان جنگل۔ صبح صبح جب آسمان پر ستارے ایک ایک کر کے مدھم ہونے لگتے ہیں اور طلوع ہونے والے سورج کی نیلگوں جھلکیاں نمودار ہوتی ہیں تو گاڑی سمندر سے ایک دم جدا ہو کر منیلا، بانس، تاڑ، سپاری اور سال بنی کے جنگلوں میں داخل ہو جاتی ہے۔

 

مطالعہ کریں


Post a Comment

0 Comments