Khanabadosh Amriki Haseena, A. Hameed, Novel, خانہ بدوش امریکی حسینہ, اے حمید, ناول,

 Khanabadosh Amriki Haseena, A. Hameed, Novel, خانہ بدوش امریکی حسینہ, اے حمید, ناول,




گارشیا نے کہا تھا میں تمہیں ملنے پاکستان ضرور آؤنگی۔ امریکہ سے واپس آنے کے بعد وہ مجھے پاکستان میں پہلی بار لاہور کے ایک ریلوے پل کےپاس نظر آئی۔ وہ میری طرف دیکھ کر مسکرائی۔ اس نے وہی اٹھارھویں صدی والا لباس پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں سرخ رومال تھا۔ اس نے رومال ہلایا۔ وہ مجھ سے کافی فاصلے پر تھی۔ میرے کان میں اس کے ہیلو کی آواز آئی اور پھر وہ غائب ہو گئی۔ غائب اس لئے ہو گئی کہ گارشیا اٹھارویں صدی کی ایک پر اسرار روح تھی اور مجھے واشنگٹن اور نیویارک کے درمیان بالٹیمور کے ایک پرانے فرسودہ غیر آباد مکان میں پہلی بار مجسم صورت میں نظر آئی تھی۔

 

 اس بات کو چار سال گزر گئے۔ گارشیا کو اس کے بعد میں نے لاہور میں کہیں نہیں دیکھا۔ کراچی اسلام آباد بھی میرا جانا ہوا مگر گارشیا مجھے کہیں نہیں دکھائی دی۔ اسی دوران نیو یارک سے میرے دوست محمد خلیل نے خط لکھا کہ خواجہ صاحب ٹکٹ بھیج رہا ہوں۔ نیو یارک کا ایک چکر لگا جائیں۔ آپ سے ملے مدت گزر گئی ہے۔ خلیل کا تعلق سیالکوٹ کے ایک معزز گھرانے سے ہے۔


Post a Comment

0 Comments