Tafseer Durr-e-Mansoor, Jalaluddin Al-Suyuti, Tafseer, تفسیر در منثور, جلال الدین السیوطی, تفسیر, پیر کرم شاہ, Pir Karam Shah,

 Tafseer Durr-e-Mansoor, Jalaluddin Al-Suyuti, Tafseer, تفسیر در منثور, جلال الدین السیوطی, تفسیر,

Translated by : Pir Karam Shah, ترجمہ ۔ پیر کرم شاہ الازھری

علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ نے اپنے شہرہ آفاق مقدمہ میں لکھا ہے کہ قرآن حکیم عربوں کی لغت اور اس کے اسالیب بلاغت میں نازل ہوا ہے۔ وہ اس کے معانی کو مفردات و تراکیب کے لحاظ سے سمجھتے تھے۔ نیز قرآن جملوں اور آیات کی صورت میں توحید و فرائض دینیہ کے بیان کے لیے حسب ضرورت نازل ہوتا رہا۔ بعض آیات عقائد ایمانیہ پر مشتمل ہیں، بعض ظاہری احکام کو بیان کرتی ہیں، بعض مقدم اور بعض موخر ہیں۔ بعض موخر، مقدم کے لیے ناسخ ہوتی ہیں۔ نبی کریم مجمل کی تفسیر خود بیان فرماتے تھے اور ناسخ و منسوخ میں خود ہی امتیاز فرماتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو جانتے تھے اور آیات کے اسباب نزول بھی پہچانتے تھے اور اس کے منقول ہونے کے حال کا مقتضی بھی صحابہ کرام کو معلوم تھا جیسا کہ اللہ تعالی کے ارشاد سے معلوم ہوتا ہے۔ اذا جا نصر اللہ والفتح۔ اس آیت کریمہ نے نبی کریم کے وصال کی خبر دی۔

 

علامہ موصوف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قرن اول سے قرآن سینہ بسینہ منتقل ہوتا آیا ہے حتی کہ اس کے معارف، علوم کی صورت اختیار کر گئے اور ان پر کتب کی تدوین ہونےلگی، علوم قرآنیہ کے متعلق آثارو اخبار صحابہ کرام اور تابعین سے منقول ہیں۔ یہ سلسلہ طبری و اقدی اور ثعلبی جیسے مفسرین تک پہنچا۔ پس انہوں نے اس کے متعلق آثار نقل فرمائے۔

 

پھر علوم السان، کلام کی ایک صنعت بن گئے، مثلا لغت، احکام، اعراب اور تراکیب میں بلاغت وغیرہ۔ اسکے بعد کتب مدون کی گئں اس کے بعد کہ وہ تمام چیزیں عربوں کے ملکہ میں تھیں جن میں کسی نقل اور کتاب کی طرف رجوع نہیں کیا جاتا تھا۔ پھر اہل زبان کی کتب سے یہ علوم حاصل کئے گئے۔ پھر قرآن حکیم کی تفسیر میں اس کی ضرورت محسوس کی گئی کیونکہ قرآن عربی لغت میں تھا اور ان کے منہاج بلاغت پر تھا۔

 

Download Part 1

Download Part 2

Download Part 3

Download Part 4

Download Part 5

Download Part 6

Post a Comment

0 Comments