Biochemic Science, بایو کیمک سائینس, Medicine, طب, ڈاکٹر کاشی رام, Dr. Kashi Ram, طب,

  Biochemic Science,  بایو کیمک سائینس, Medicine, طب, ڈاکٹر کاشی رام, Dr. Kashi Ram, طب, 




سنہ 1822ء میں اسٹاف صاحب نے بتایا کہ انسانی جسم کے تمام اجزاء بیکار نہیں بلکہ نہایت مفید دویہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انسان کے مرنے اور جلنے کے بعد انسانی جسم کی ساکھ انسانی جسم کے لئے بہترین دوا ہو سکتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر نظام قدرت کو بغور دیکھا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کائنات عالم کا دارو مدار تبدیلی پر ہے۔ ہمیشہ ایک چیز موت سے دوسرے کی زندگی کو ہوا کرتی ہے۔ مثال کے طور پر نباتات کو لیجئے۔ نباتات جب سڑ جاتی ہیں تو کھاد بنتی ہے وہی کھاد دوسرے نباتات کی زندگی کا باعث ہوتی ہے۔ ٹھیک اسی طرح سے کل عالم کی پیدائشیں بگڑتی اور بنتی ہیں۔ اگر اس خیال کو اور وسعت دی جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ہر جاندار کی موت دوسرے کی زندگی کا باعث ہوتی ہے تو پھر اس مٰن تعجب کی کون سی بات ہے۔

 

اگر انسانی جسم کی راکھ زندہ جسموں کے لئے ایک اکسیر بن جائے۔ یہ تو ایک اقتباس تھا جو ناظرین کی خدمت میں پیش کیا اور یہی اقتباس یا اصول  بایو کیمسٹری کی روح و رواں سمجھنا چاہئے۔ 1846ء میں انہی صاحب نے پھر لکھا ہے کہ "انسانی جسم کی مختلف اجزاء ٹھیک اسی جگہ کام کرتے ہیں، جس جگہ وہ موجود ہیں" یہ خیالات ہیں جو اسٹاف صاحب کے قلم سے دنیا کے سامنے پیش کئے گئے۔ مگر بدقسمتی سے یہ خیالات کسمپرسی کی حالت مین کچھ مدت کے لئے رہے۔ آخر کار (ڈاکٹر ولیم) ایچ، سوشلر صاحب نے جو اولڈن برک جرمنی میں پریکٹس کرتے تھے ان خیالات کی پیروی کر کرے تجربات شروع کئے اور 1873ء میں پہلی دفعہ سوشلر صاحب نے دنائے طب کے سامنے بایو کیمسٹری کا طریقہ علاج رکھا۔ ان کی یہ تحریریں تین ہی برس کے اندر کتابی صورت اختیار کر گئیں اور اسی تین سال کے عرصہ میں ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ ہوا۔

Download

Post a Comment

0 Comments