Udas Naslain, Abdullah Hussain, Novel, اداس نسلیں, عبداللہ حسین, ناول,

 Udas Naslain, Abdullah Hussain, Novel, اداس نسلیں, عبداللہ حسین, ناول,


آج سے نصف صدی قبل ایک ایسا ناول لکھا گیا جس نے نہ صرف اردو ادب میں تہلکہ مچا دیا بلکہ وہ ایک نئے وجود میں آنے والے ملک کی کہانی بن گیا۔ غلامی سے آزادی کے سفر کی کہانی، مرد عورت کی محبت کی کہانی، مٹی سے عشق کی کہانی۔


یہ ایک تاریخی ناول تھا جو آج بھی زندہ ہے اور کتنی ہی نسلیں اس کو پڑھ چکی ہیں۔ بقول عبداللہ حسین کے کہ جب سے ’اداس نسلیں‘ لکھی گئی اس وقت سے اس کتاب کی خوش قسمتی اور ہماری بدقسمتی ہے کہ ہر نسل اداس سے اداس تر ہوتی جا رہی ہے۔

جب یہ ناول لکھا گیا تو اس کے مصنف ادبی حلقوں سے دور داؤد خیل کی ایک سیمنٹ فیکٹری میں میں بطور کیمسٹ کام کرتے تھے۔ نام ابھی عبداللہ حسین نہیں ہوا تھا بلکہ محمد خان تھا۔ آٹھ گھنٹے کام کرتے تھے اور آٹھ گھنٹے سوتے تھے، باقی کے آٹھ گھنٹوں میں وہاں کچھ کرنے کو نہیں تھا تو سوچا کہ محبت کی ایک کہانی لکھتے ہیں۔

عبداللہ حسین اس دور کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ایک دن تنگ آ کر میں نے قلم اٹھایا اور ایک لو سٹوری لکھنا شروع کر دی۔ اس کے بعد آگے چل چل کے اس کی شکل ہی بدل گئی۔ پھر میں نے یہ سوچا کہ اب اس کا کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے کیونکہ یہ تو مصیبت ہی پڑ گئی ہے۔ اس کا تو کینوس بہت پھیل گیا ہے اور یہ میرے ہاتھ سے ہی نکل گئی ہے۔ میرا خیال تھا چھوٹا سا کینوس ہو گا دو، تین سو صفحے کی کتاب بن جائے گی۔ پھر میں نے فیصلہ کیا کہ اب چونکہ اس کو شروع کر دیا ہے تو اسے چلتے رہنا چاہیے۔‘


Download

Post a Comment

0 Comments