Baagh, Abdullah Hussain, Novel, باگھ, عبد اللہ حسین, ناول,

 Baagh, Abdullah Hussain, Novel, باگھ, عبد اللہ حسین, ناول,


ایک کھلا سا کچن صھن کے گردا گرد کمر کمر تک پتھروں سے بنی ہوئی چار دیواری تھی، دراصل اس مکان کا ہی حصہ تھا۔ گو مکان سے ملحق نہ تھا۔ یہاں سے مکان کو جاتے ہوۓ ایک مختصر سفیدہ زمین پڑتی تھی۔ اس صحن میں چار درخت تھے۔ تین چنار، جن کی شاخیں آپس میں ملحق تھیں اور ایک لمبا نوجوان سفیدے کا درخت جس کے پتے ہلکے سبز رنگ کے تھے اس سفیدے کے تنے سے ٹیک لگا کربیٹھے ہوئےاسد کو یاسمین کا چہرے دمکتا ہوا نظر آیا۔ اور وہ رات کے انتظار میں یکلخت بیتاب ہو گیا۔ وسط مارچ کے اس چمکتے ہوئے دن کو اس بیتابی کے عالم میں اسے بہت سی باتیں یکے بعد دیگرے یاد آنے لگیں۔ وہ پنجاب کے میدانوں کا باسی اپنی سانس کے ہاتھوں مجبور ہو کر پردیس میں آبیٹھتا تھا۔ اس کا حمام دستہ اس کی ٹانگوں کے بیچ پڑا تھا۔ اور بیچ بیچ میں وہ ہاتھ روکر دوپہر کی دھوپ میں دور نیچے تک وادی میں دیکھ لیتا جہاں کچھ دنوں سے ایک شیر نے تباہی مچا رکھی تھی۔ اس کی سانس مشکل، اس کی روزمرہ کی مشقت، یاسمین کامتبسم چہرہ۔۔۔ ان سب چیزوں کے عقب میں دور دور تک ایک شیر کا علاقہ تھا، اور عرصہ دراز سے رہا تھا۔ اس (جانور) کی خواہش اسد کے دل میں جیسے ۔۔۔ 

Download Part 1

Download Part 2


Post a Comment

0 Comments