Punjab ka Muqaddama by Hanif Ramay - پنجاب کا مقدمہ از حنیف رامے
پاکستان
کے صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلٰی جناب محمد حنیف رامے نے پنجاب کا مقدمہ نامی کتاب
کے پیش لفظ میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں یہ کتاب اردو میں اس لئے
لکھنا پڑ رہی ہے کہ پڑھے لکھے پنجابیوں نے پنجابی کو چھوڑ دیا ہے۔ ان کے مطابق
انہوں نے کتاب لکھے جانے کے وقت موجود پانچ کروڑ پنجابیوں کو جھنجھوڑا ہے کہ وہ
سمجھتے ہیں کہ پنجابیوں کو وہ نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے استحکام اور
یکجہتی کی علامت سمجھتے ہیں۔
1972
میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عہد میں حنیف رامے پنجاب
حکومت میں مشیر خزانہ بنے اور بعد میں مارچ 1974 میں وزیراعلی پنجاب منتخب ہو گئے۔
چار جولائی 1974 کو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ حنیف رامے چار جولائی 1975 کو
سنیٹر منتخب ہوئے لیکن چند ماہ بعد پارٹی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو سے اختلافات
کی بنا پر پارٹی سے الگ ہو گئے اور فورا پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے جہاں
انہیں چیف آرگنائزر بنایا گیا۔ اس زمانے میں انہوں نے ذو الفقار علی بھٹو کے خلاف
اخباروں میں زوردار مضامین لکھے جن میں ایک پمفلٹ ’بھٹو جی پھٹو جی’ بہت مشہور
ہوا۔ ان کی زیرِ نظر کتاب پنجاب کا مقدمہ اپنے دور میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کر
چکی ہے۔
پنجاب کا مقدمہ کیوں
لکھی گئی
حنیف رامے نے لکھا
کہ پنجابی لوگ اور ان کا علاقہ خوبصورت، طرح دار، ملنسار، ہنرمند اور سخی ہیں لیکن
ان کی نظر میں دوسرے لوگوں کو پنجاب کا اصل روپ نظر نہیں آتا ہے۔ ان کے مطابق جہاں
ایک طرف انہیں سندھی، بلوچی اور پٹھان بھائیوں کے لئے پنجاب کی تلاش ہے وہیں دوسری
طرف اس پنجابی کو بھی اپنی شناخت اور پہچان کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی خوبیوں
کو پہچانیں اور اپنے آباء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انہی خواص کو اپنا کر تاریخ کے
آسمان پر ایک نیا سورج طلوع کریں جو پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بسنے والوں کے
لئے شاید ایک نیا تعارف ہو گا اور یہ نیا تعارف اس دوستی اور بھائی چارے کا باعث
بنے گا جس سے پاکستان کی عوام تیزی سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔
حنیف رامے نے
پنجاب اور پنجابیوں کے بارے میں جو تجزیہ اس وقت کیا تھا اور دوسرے صوبوں کے لوگوں
کے دلوں میں پنجابیوں کے لئے جو جذبات اس وقت تھے وہ تھوڑی بہت کمی بیشی کے ساتھ
آج بھی تقریبا ویسے ہی ہیں اور آج بھی پنجابی اپنے تشخص سے محروم ہیں، آج بھی
دوسرے صوبوں میں پنجابیوں کے خلاف تعصب ابھارا جاتا ہے حالانکہ اس میں پنجابیوں کی
بجائے سیاست کا زیادہ عمل دخل ہے لیکن پھر بھی پنجابی آج بھی ملکی ترقی میں ایک
بڑے بھائی کی طرح مسلسل اپنا کردار نبھائے ہوئے ہیں۔
Post a Comment
0 Comments