Chah-e-Yousuf se Sada by Yousuf Raza Gilani - چاہ یوسف سے صدا از سید یوسف رضا گیلانی
Chah-e-Yousuf se Sada by Yousuf Raza Gilani - چاہ یوسف سے صدا از سید یوسف رضا گیلانی
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید پاکستان پیپلز پارٹی کے وائس
چیئرمین یوسف رضا گیلانی ان ’نیب زدہ‘ سیاستدانوں میں سے ہیں جنہیں اور تو اور
حکومتی پارٹی پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سید مشاہد حسین بھی سیاسی قیدی
قرار دے چکے ہیں۔
گیلانی کو بطور سپیکر (1993 تا 1997) قومی اسمبلی میں مبینہ طور پر
غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے الزام میں راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے اٹھارہ
ستمبر سال دو ہزار چار کو دس سال قید با مشقت اور دس کروڑ روپے جرمانے کی سزا
سنائی، جس کے نتیجے میں وہ پابندِ سلاسل ہیں۔
اسی اسیری کے دوران انہوں نے اپنی یاداشتوں پر مبنی کتاب ’چاہِ یوسف
سے صدا‘ تحریر کی ہے۔ کتاب کا عنوان الطاف حسین حالی کے اس شعر سے لیا گیا ہے:
آ رہی ہے چاہِ یوسف سے صدا
دوست
یاں کم ہیں اور بھائی بہت
یوسف رضا گیلانی خود شاعر تو نہیں لیکن شعری ذوق بہت اچھا رکھتے ہیں
اور موقع کی مناسبت سے شعر کہنا ان کا خاصہ ہے۔ اسی وجہ سے ان کی پارٹی سربراہ بے
نظیر بھٹو انہیں شاعر سمجھ بیٹھیں اور اپنی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دور میں پاکستان
کے دورے پر آئے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکمراں شیخ زید بن سلطان النہیان سے
سپیکر یوسف رضا گیلانی کا تعارف ایک شاعر کے طور پر کرا دیا۔
گیلانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ شیخ زید نے فوری طور پر ’تازہ
کلام‘ میں سے چند رومانوی اشعار سنانے کی فرمائش کردی۔اشعار سنائے گئے تو شیخ زید
نے کہا ’سپیکر صاحب! آپ کی رومانوی شاعری میں بڑا تکّبر ہے، یہ شاعری عرب مزاج اور
ماحول کے مطابق نہیں ہے‘ اور پھر انہوں نے خود کچھ عربی اشعار سنائے جن میں ننگے
پاؤں، ریگستان اور پھٹے کپڑوں کا ذکر تھا۔
چاہِ یوسف سے صدا ایک ایسے ’یوسف‘ کی کہانی ہے جسے ڈھیروں
اشعار یاد ہیں، بارش میں بھیگنا پسند ہے اور جو ایام اسیری میں بھی پھولوں کی
آبیاری کرتا ہے لیکن اس کی داستان میں کسی ’زلیخا‘ کا ذکر نہیں۔
گیلانی نے لاہور کی پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کر رکھا ہے
اور ان کی کتاب بھی کسی ماہر صحافی کی ہی لکھی لگتی ہے۔ جس میں واقعات کو بڑی
عمدگی کے ساتھ اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ نتیجہ قاری کو ازخود ہی نکالنا پڑتا ہے۔
کتاب پڑھ کر جس تشنگی کا شدید احساس ہوتا ہے وہ ہے ان حالات و واقعات کا ذکر نہ
ہونا جن کے باعث گیلانی کے دور سپیکر کے صدر فاروق لغاری اور وزیر اعظم بے نظیر
بھٹو کے درمیان فاصلے بڑھے جو آگے جا کر پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے پر مُنتج
ہوئے۔
یوسف رضا گیلانی کا سیاسی کیرئیر کم و بیش تین دہائیوں پر مشتمل ہے۔
اس دوران وہ ملتان ضلع کونسل کے چیئرمین ، ضیاء دورکے وزیر اعظم محمد خان جونیجو
کی کابینہ میں وفاقی وزیر پھر بے نظیر بھٹو کے پہلے دورِ حکومت میں وفاقی وزیراور
دوسرے میں قومی اسمبلی کے سپیکر رہے اور اب بقول سنیٹر مشاہد حسین کے سیاسی قیدی
کے طور پر اڈیالہ جیل میں مقید ہیں۔
Post a Comment
0 Comments