Maqalat-e-Jalalpuri, Syed Ali Abbas Jalapuri, مقالات جلالپوری, سید علی عباس جلالپوری,
مرزا غالب اور نظریہ وحدت الوجود: گذشتہ صدی کے دوران میں مرزا اسد
اللہ خان غالب کی شاعری اور شخصیت پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے لیکن ناقدین غالب میں یہ
نزاع ابھی تک جاری ہے کہ غالب کو فلسفی شاع مانا جائے یا محض شاعر قرار دیا جائے۔
انہیں قنوطی سمجھا جائے یا رجائی تسلیم کیا جائے۔ جہاں تک غالب کے تصور وحدت
الوجود کا تعلق ہے اس پر کوئی جامع بحث نہیں ملتی نہ اس مسئلے کے تاریخی و تحقیقی
پس منظر میں غالب کی توحید وجودی کا ذکر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم مرحوم
نے البتہ اس موضوع پر جو کچھ لکھا ہے نہات دل نشیں اور پر مغز ہے لیکن انہوں نے بھی
بے حد اختصار سے کام لیا ہے۔
وحدت الوجود یا یمہ اوست کا تاریخی و ارتقائی جائزہ لینے سے پہلے اس
امر کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے کہ سریان کا تصور ابتدا ہی سے آریائی اقوام کے فکر
و نظر سے مخصوص رہا ہے۔ قدمائے یونان و ہند و ایران اپنے اپنے رنگ میں ہستی مطلق
کے سریان پر محکم عقیدہ رکھتے تھے۔ دوسرے الفاظ میں ان کا ادعا یہ تھا کہ ہستی
مطلق یا خدا کائنات سے ماورا نہیں ہے بلکہ اس میں ہر کہیں طاری و ساری ہے۔ مجوسیت
ہرمزد اور اہرمن کی دونی پر مبنی ہے۔ ہرمزد نور اور خیر کا مظہر ہے جو تاریکی اور
شر کے مبد اہرمن کے خلاف رزم آراء ہے۔ اس الہیات کے دوش بدوش ایران قدیم میں اشراق
کا تصور بھی ملتا ہے جس کے شارعین فرشادسپ اور جاماسپ کا ذکر شیخ الاشراق سہروردی
مقتول نے حکمت الاشراق میں کیا ہے۔
نام کتاب، Book Name |
Maqalat-e-Jalalpuri مقالات جلالپوری |
مصنف، Author |
|
Edition, ایڈیشن |
|
صفحات، Pages |
251 |
حجم،
Size |
13.90 MB |
ناشر(ان)، Publisher(s) |
|
مطبع، Printers |
|
|
|
Download Book
– Maqalat-e-Jalalpuri |
Post a Comment
0 Comments