Baba Sahiba, Ashfaq Ahmad, Novel, بابا صاحبا, اشفاق احمد, ناول,

 Baba Sahiba, Ashfaq Ahmad, Novel, بابا صاحبا, اشفاق احمد, ناول,



بابا صاحبا۔۔۔ اشفاق احمد


راہ رواں اور بابا صاحبا   ایسی دو کتابیں ہیں کہ ان میں  سوچنے والے اذہان کے سوال کا جواب کسی حد تک دینے کی صلاحیت ہےکہ ہر سوال کا جواب تو کتاب اللہ سے بہتر کہیں سے نہیں مل سکتا۔ ان دو کتابوں کو پرانے زمانے کے "بہشتی زیور ّ کتاب کی طرح سے نئی زندگی شروع کرنے والے ہر انسان کو پڑھنا چاہیےاور جو اس بندھن میں بندھ کر بھی مطمئن نہ ہوں ان کے لیے بھی رہنمائی موجود ہے ۔'  راہِ رواں 'دو انسانوں کے   ایک   تعلق    کے پہلے سانس سے آخری سانس تک کی داستان ہے۔ ایک چلا گیا اور دوسرا منتظر ہے بگل بجنے کا۔ "باباصاحبا" جناب اشفاق احمد کی کتاب ہے تو "راہِ رواں" اشفاق احمد کو مرکز بنا کر لکھی جانے والی کتاب ہے۔ راہ رواں ایک عام کتاب نہیں بلکہ ا نمول ذاتی یادوں کی ایسی قیمتی  پٹاری ہے جسے پڑھتے ہوئے قاری ان دو محترم ہستیوں  کے سفرِزیست کی ریل گاڑی پر سوار ہو جاتا ہے،راستے میں ملتے اجنبی منظروں میں اپنائیت دکھتی ہے تو کہیں یہ منظراتنے قریب آ جاتے ہیں کہ    پڑھنے والے کے دل کو چھو کر اس کے اندر کا حال بیان کرنے لگتے ہیں۔ یہ دونوں کتب محترمہ بانو قدسیہ کی جانب  سے مرتب کی گئیں اور جناب اشفاق احمد کی وفات(سات ستمبر 2004) کے بعد آنے والے سالوں میں شائع ہوئیں۔

 ۔"راہ رواں ۔۔۔۔ بانو قدسیہ "۔۔۔یہ کتاب بانو قدسیہ اور اشفاق احمد کے ساتھ کی سفر کہانی ہے ، دونوں کی ساری کتب اور ہر تحریر کاعکس اس کتاب کے آئینے میں جھلکتا ہے، جس نے "راہِ رواں"نہیں پڑھی وہ بانو قدسیہ اور اشفاق احمد کے خیال کی گہرائی کو چھو نہیں سکا۔ اس بیش بہا کتاب میں ہر عمر اور ہر سوچ کے قاری کے ذہن میں اٹھنے والے زندگی کے پیچ وخم کے بہت سے راز کھلتے ہیں۔

بابا جی بھی اشفاق صاحب کو سمجھاتے تھے کہ دنیا کی کوئی بھی چیز ساکت نہیں ۔ یہ سورج چاند ستارے سب اپنے اپنے محور کے گرد گھوم رہے ہیں اور اشفاق صاحب بضد تھے جدید علم کی روشنی میں سورج ساکت ہے اور زمین اس کے گرد گھومتی ہے ۔

بابا جی نے آخر کہا ۔۔۔۔۔ اشفاق میاں !!! صرف مطلوب ساکت ہوتا ہے، سب طالب اس کے گرد گھومتے ہیں

Download

Post a Comment

0 Comments