Ghar or Ghata, Umera Ahmad, Novel, گھر اور گھاٹا, عمیرہ احمد, ناول ,

 Ghar or Ghata, Umera Ahmad, Novel, گھر اور گھاٹا, عمیرہ احمد, ناول ,


پھر گھاٹا ہوا ہے۔ پورے پچاس روپے کا ۔ ۔ ۔ ! رضیہ نے اپنی کرخت آواز میں تقریبا چلاتے ہوئے کہا تھا۔ اماں نے اپنی موٹے شیشے والی نظر کی عینک سے اپنی بہو کے دھندلاتے وجود کو بے حد بے بسی سے دیکھا اور بڑبڑائی۔ "گھاٹا ۔ ۔ ۔۔ ! گھاٹا کیسے ہو گیا ۔ ۔ ۔ ۔؟" اس کے جملے نے جیسے جلتی پر تیل کا کام کیا تھا، رضیہ بری طرح بپھر گئی تھی۔ "یہ میں بتاؤں گی یا تو بتائے گی ۔ ۔ ۔ ۔؟" اماں بختے اپنی موٹے شیشوں کی عینک ٹھیک کی۔ اس کی بات پر غور کئے بغیر صحن کے وسط میں رضیہ کی سلائی مشین کے قریب بچھی چادر پر پڑے بسکٹ اور ٹافیوں کے ڈبوں کو دیکھ کر بڑبڑاتی رہی۔
"گھاٹا تو نہیں ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔ 


Download

Post a Comment

0 Comments