Chand Se Pehle, Umera Ahmad, Novel, چاند سے پہلے, عمیرہ احمد, ناول,

 Chand Se Pehle, Umera Ahmad, Novel, چاند سے پہلے, عمیرہ احمد, ناول,



اسد اور روشی ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کر رہے ہیں۔ اس بڑے انہماک سے سلائس پر مکھن لگا رہا ہے۔ جبکہ روشی اپنے کپ میں چائے ڈالتے ہوئے کنکھیوں سے اس کو دیکھ رہی ہےہوں جیسے کچھ کہنے کے لئے پر تول رہی ہو۔پھر جیسے وہ کسی فیصلے پر پہنچتے ہوئے کہتی ہے۔

روشی : وہ ۔۔۔۔ وہ اسد مجھے تم سے کچھ کہنا ہے۔

اسد  : (اطمینان سے) تو اس میں اطلاع دینے والی کون سی بات ہے ۔ کہو۔

روشی : (الجھ کر) میں شادی کے بعد اتنے دن سے تم سے یہ بات کرنا چاہتی تھی۔

اسد : (مسکراتے ہوئے) اتنے دن ۔۔۔۔۔۔؟ صرف سات دن ہی تو ہوئے ہیں ہماری شادی کو۔

روشی :میں نے تم سے ایک جھوٹ بولا تھا۔

اسد (چونک کر) کسا جھوٹ؟

روشی: پہلے تم وعدہ کرو ۔۔۔۔۔۔ تم ناراض نہی ہو گے۔

اسد: (بے حد تشویش سے) کوئی ایسی بات ہے جس پر میں ناراض ہو سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔؟

روشی : ہونا تو نہیں چاہئے۔۔۔۔۔۔ مگر ہاں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اسد: (جیسے کرنٹ کھا کر) تمہاری امی یہاں رہنے کے لئے آرہی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔؟

روشی : (غصے سے) میری ممی کے یہاں آکر رہنے سے تم ناراض ہو گے۔ ۔۔۔۔۔؟

اسد: (ایک دم مسکرا کرپھر آخری جملہ سنجیدگی سے) ارے نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ میں مذاق کر رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ مگر وہ آ تو نہیں رہی نا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔؟

روشی : (ناراضی سے) نہیں۔

اسد: (گہرا سانس لے کر) پھر ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور کسی بات کی مجھے پروا نہیں۔

روشی: (بے حد خوش ہو کر) سچ۔ ۔ ۔ ۔ ؟

اسد : ہاں

روشی : (اطمینان سے)پھر ٹھیک ہے۔  ۔ ۔ ۔ میں خوا مخواہ ڈر رہی تھی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہالانکہ بینا مجھے سمجھا بھی رہی تھی۔

اسد: (یک دم چونک کر) بینا ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ یہ کون ہے بینا ۔ ۔ ۔ ۔؟

روشی: میری بیسٹ فرینڈ

 


Download

Post a Comment

0 Comments