Iblees
Iblees by Nemrah Ahmed - ابلیس از نمرہ احمد
Iblees by Nemrah Ahmed - ابلیس از نمرہ احمد
کلاس میں پن ڈراپ سائیلنس تھا ، سب دم بخود سحر زدہ سے سر ہاشم آفندی کو سن رہے تھے ۔ وہ ہمارے سائکالوجی کے نئے پروفیسر تھے۔۔۔ہینڈسم ، سمارٹ ، جینئس، حاضر جواب اور مہربان۔ وہ سب کچھ تھے۔ کوئی منتر تھا ان کے پاس کہ چند ہی دنوں میں ساری کلاس ان کی طرف کھنچی چلی آتی۔
کتنے اچھے ہیں نا سر آفندی ؟ فاطمہ نے کہا۔
ہوں گے۔ میں نے سرسری کہا۔
بہت کم لوگ ایسے نیک ہوتے ہیں حلیمہ ، جانتی ہو ان کا تعلق علماء خاندان سے ھے۔ بلکہ بر صغیر میں اسلام کو متعارف ان کے پرکھوں نے ہی کروایا تھا۔
میں نے انسانوں سے متاثر ہونا چھوڑ دیا ھے فاطمہ مجھے یہ سب مت بتاو۔ انسان وہ نہیں ہوتے جو دکھائی دیتے ھیں ۔
فاطمہ نے مجھے خفگی سے دیکھا۔
سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے۔
ہاں سب مرد ایک جیسے نیں ہوتے لیکن فارمولا سب پہ ایک جیسا ہی اپلائی ہوتا ھے ۔ جو محرم ھے وہ مرد آپ کے لئے اچھا ھے اور جو محرم نہیں اس سے تنہائی میں ملنے کی اجازت میرے رب نے نہیں دی۔ چاہے وہ تنہائی ٹیلیفونک گفتگو تک ھو یا کسی کے پروفیسر کے آفس میں جا کر ملنے تک۔ سب مرد ایک جیسے نھیں ہوتے فاطمہ لیکن فارمولا سب پہ ایک جیسا ہی اپلائی ہوتا ھے ۔
ایک تلخ مسکراہٹ کے ساتھ کہہ کر میں پلٹ گئی۔ میری بیساکھی کی ٹک ٹک خالی کلاس روم میں گونجنے لگی۔ میں لنگڑاتے ھوئے دروازے کی طرف بڑھنے لگی۔
میں جانتی ھون کہ پیچھے بنچ پر بیٹھی فاطمہ کو میری بات سمجھ نہیں آئی مگر شائد آپ کو آگئی ھو۔ مجھے قدرت کا یہ اصول اس وقت سمجھ آیا تھا جب میں فلزہ کو کھو چکی تھی ۔ ہاں میرا مدد گار مجازی خدا رضا حیات تھا وہ جس کے خیال نے ہی مجھے باندھ دیا تھا مجھے اللہ سے دور کر دیا تھا۔ میں نے اس سونے کے بچھڑے کو توڑ کر جلا کر نیل کے پانیوں میں بہا دیا ھے اور اب میں آپ سے پوچھنا چاہتی ھوں کہ کیا آپ کا بھی کوئی ایسا جھوٹا خدا ھے جس نے آپ کو باندھ رکھا ہے اور آپ کو اللہ سے دور کر دیا ھے؟ اگر ھے تو اسے ابھی توڑ ڈالیں نصیحت پھر بعد میں آپ کے پاس نہیں آئے گی۔۔۔ بعد میں صرف عذاب آتا ھے۔
Post a Comment
0 Comments