Maqamat-e-Waris Shah, Syed Ali Abbas Jalapuri, مقامات وارث شاہ, سید علی عباس جلالپوری,
Maqamat-e-Waris Shah, Syed Ali Abbas Jalapuri, مقامات وارث شاہ, سید علی عباس جلالپوری,
جب سے میرا شعور بیدار ہوا
لوگ گیتوں کا رس میرے کانوں میں گھلتا اور میرے من میں رچتا رہا۔ میرا
لڑکپن جہلم اور گجرات کے دیہات میں گذرا تھا میرے ننھیال کی حویلی کے سامنے ایک
چھتنار کا درخت تھا۔ دوپہر کے وقت تیز دھوپ
سے بچنے کے لئے کبھی کبھار جاٹ اس کے سائے میں پناہ لیتے اور گا بجا کر دل
بہلایا کرتے تھے۔ ایک گھبرو جوڑی بجانے لگتا دوسرا چمٹے کی تال دیتا اور تیسرا لہک
لہکر کر گانے لگتا۔ چوچک دے گھر ہیر سنیڈی
اس دا میں ونجارا اوئے اسا میں ونجارا جوڑی کی دھن سارنگی کے لہرے کی طرح یک آہنگ
ہوتے ہے۔ اور معمولی سے تغیر کے ساتھ بار بار دھرائی جاتی ہے۔ اسے سن کر نوجوان
جاٹ مست و بے خود ہو جاتے ہیں۔ ان کے دھوپ میں سنولائے ہوئے چہروں کا تانبا پگھل
جاتا، ہونٹوں پر مسکراہٹ جم کر رہ جاتی۔ آنکھیں خود سپردگی سے نیم وا ہوجاتیں اور
گال ہیجان آرزو سے تمتمانے لگتے۔ ایک وقت ایسا بھی آتا کہ جوڑی بجانے والا جوش میں
آکر بے اختیار اٹھ کھڑا ہوتا اور جوری بجاتے ہوئے مس ناگ کی طرھ دائیں بائیں
جھولنے لگتا۔ یہ دیکھ کر چمٹے والا بھی تڑپ کر کھڑا ہو جاتا اور اچھل اچھل کر زور
زور سے چمٹا بجانے لگتا۔ جوان لہو میں آگ لگ جاتی۔
جیو! جیو!! بلے! بلے!! کی آوازوں سے فضا گونج اٹھتی۔ کبھی کبھی ساون
کی راتوں کو بہک میں ماہییے کی محفل جمتی اور گھبرو باری باری ماہیئے کے بول گایا
کرتے تھے۔ زمانہ گذرتا گیا مجھے حصول تعلیم کے لیے اور ملازمت کے چکروں میں شہروں
کا رخ کرنا پڑا اور دیہات میں گذارا ہوا وقت خواب و خیال ہو گیا۔
نام کتاب، Book Name |
Maqamat-e-Waris Shah مقامات وارث شاہ |
مصنف، Author |
|
Edition, ایڈیشن |
|
صفحات، Pages |
199 |
حجم،
Size |
9.60 MB |
ناشر(ان)، Publisher(s) |
|
مطبع، Printers |
|
|
|
Post a Comment
0 Comments