Ilm-ul-Adwiya Nafeesi, Hakim Kabir-ud-Din, Health, Medicine,علم الادویہ نفیسی, حکیم کبیر الدین, صحت, طب,
Ilm-ul-Adwiya Nafeesi, Hakim Kabir-ud-Din, Health, Medicine,علم الادویہ نفیسی, حکیم کبیر الدین, صحت, طب,
جو چیزیں بدن انسان میں اپنی کیفیت سے اثر کرتی ہیں۔ وہ جب
بدن انسان کے اندر داخل ہوتی ہیں۔ اور بدن کی حرارت غزیز سے متاثر ہوتی ہیں۔ تو اس
کی چند صورتیں ہیں۔ اگر وہ بدن انسان میں کوئی زائد کیفیت نہیں پیدا کر سکتیں بلکہ
معتدل اسنان میں اس کے مزاج کے مناسب کوئی کیفیت نہیں پیدا کرسکتیں بلکہ معتدل
انسان میں اس کے مزاج کے مناسب کوئی کیفیت پیدا کریں۔ تو انکو دواء معتدل کہتے ہیں۔
درجات ادویہ کے معلوم کرنے کا جو طریقہ
مصنف نے بتایا ہے۔ اس میں چند دیگر شرائط کا بھی لحاظ کرنا پڑتا ہے۔ 1۔ وہ دواء
اپنی مقدار خوراک میں کھلائی جائے اس کی کثرت نہ کی جائے۔ 2 اس کا استعمال تکرار
کے ساتھ بار بار نہ کیا جائے۔ 3 جس بدن میں اس کی آزمائش کی جائے وہ فی نفسہ معتدل
ہو۔ ورنہ اگر بدن میں مثلاً حرارت کی کثرت ہو گی۔ اور دوسرے درجہ کی گرم دوا اسے
کھلائ جائے گی۔
Post a Comment
0 Comments