Khel Tamasha, Ashfaq Ahmd, Novel, کھیل تماشہ, اشفاق احمد, ناول,

 Khel Tamasha, Ashfaq Ahmd, Novel, کھیل تماشہ, اشفاق احمد, ناول, 



بازار سے گزرتے ہوئے میں نے دیکھا کہ چوک میں بہت سے لوگ جمع ہیں اور انہوں نے کسی شخص کو گھیر رکھا ہے۔ مجھے وہ شخص نظر تو نہ آیا البتہ گروہ کے شور اور لوگوں کی تعداد سے اندازہ ہوا کہ کوئی اہم واقعہ ہو گیا ہے اور لوگ بہت ہی غصے میں ہیں۔ ہمارے تخت پور کا یہ چوک نانک شاہی اینٹوں کے فرش کا پکا چوک تھا اور اس کے چاروں طرف منیاری، کپڑے، صرافے، برتنوں اور پنساریوں کی بڑی بڑی دکانیں تھیں۔ ان کے درمیان نک سک کی دوسری چھوٹی چھوٹی دکانیں بھی تھیں جن کے کوٹھے ننگے تھے اور ان پر بوریوں کے ٹاٹ والے چھوٹے چھوٹے بیت الخلا تھے۔ بڑی دکانوں پر ان کے سائز کے مطابق پکے چوبارے تھے جن کی سیڑھیاں دکانوں کے پہلو سے چڑھتی تھیں اور کھڑکیاں چوک میں کھلتی تھیں۔ چوک کے درمیان میں سیمنٹ کا ایک خشک فوارہ تھا جسے کمیٹی نے پانی کا کنکشن نہیں دیا تھا، حالانکہ یہ فوارہ بھی کمیٹی کا تھا اور پانی بھی کمیٹی کا لیکن محصول چنگی کے کسی آئٹم پر جھگڑے کی وجہ سے فوارے کو پانی سے محروم کر دیا گیا تھا۔ اس فوارے کے اندر مزدور اپنی پگڑیاں بچھا کر اور بوریوں کو گچھا مچھا کر کے تکیے بنا کے سوتے تھے۔


Download


Post a Comment

0 Comments