Al-Hijama Tibb-e-Nabvi, Tariq Maqsood, Medicine, الحجامہ طب نبوی, طارق مسعود, طب,

 Al-Hijama Tibb-e-Nabvi, Tariq Maqsood, Medicine, الحجامہ طب نبوی, طارق مسعود, طب, 


حجامت کے بارے میں سنن ابن ماجہ کی حدیث جبارہ بن مغلس سے مروی ہے جو ایک ضعیف راوی ہے، اس نے کثیر بن سلیم سے روایت کیا کہ انہوں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا۔

"رسو اللہ نے ہدایت فرمائی کہ میں اس رات جس رات مجھے معراج میں لے جایا گیا، جب بھی کسی گروہ پر گزرتا تو وہ کہتا کہ اے محمد اپنی امت کو حجامت کا حکم دو"

 

اسی حدیث کو ترمذی نے اپنی کتاب جامع ترمذی میں ابن عباس سے ان لفظوں میں بیان کی:

"پچھنے لگانا ضروری جانو اے محمد"

 اور صحیحین میں طاؤس کی حدیث کے جو ابن عباس سے مروی ہے الفاظ یہ ہیں۔

 

 "نبی نے پچھنا لگوایا اور حجام کو اسکی اجرت دی"۔

 

صحیحین میں یہ حدیچ حمید الطویل بروایت انس بن مالک مروی ہے۔

 

"رسول اللہ کو پچھنا ابو طیبہ نے لگایا، آپ نے بطور اجرت دو صاع غلہ دیئے جانے کا فرمایا اور اپنے غلاموں سے گفتگو فرمائی۔ انہوں نے ابو طیبہ کا حصہ کم کر دیا۔ آپ نے فرمایا جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں بہتر پچھنا لگا کر علاج کرنا ہے۔ "

 

 پچھنا بدن کے سطحی حصے کو صاف ستھرا بناتا ہے، اس میں فصد سے زیادہ طاہر جسم کے نقی و صفی بنانے کی صلاحیت ہے، اور بدن کے گہرے حصوں کی صفائی کے لئے فصد بہترین چیز ہے، حجامت سے جلد کے اطراف کا خون نکلتا ہے اور سطح بدن موادردیہ سے صاف اور پاک ہو جاتا ہے۔ میرا خیال اس سلسلے میں یہ ہے کہ حجامت اور فصد دونوں کے فوائد و قت، مقام، عمر اور مزاج کی روشنی میں مختلف ہوتے ہیں۔



Download

Post a Comment

0 Comments